Haalim Episode #1 Part #10 By Nimra Ahmed
Haalim Episode #1 Part #10 By Nimra Ahmed | Urdu Novel | Romantic novels in urdu | best urdu novels | urdu novel bank | novels urdu | most romantic urdu novels
حالم ( نمرہ احمد )
نہیں پہلے ہمیں دیکھنا ہو گا کہ اس میں ہے کیا۔“ 17 دد لیکن سر جب یہ ہماری چیز ہی نہیں ہے تو ہم کیوں دیکھیں اسے؟“ بھئی اصل مالک کا معلوم کرنے کے لئے دیکھنا تو ہوگا نا۔ انہوں نے جلدی سے اسے تسلی کروائی پھر سیکرٹری کو اشارہ کیا تو وہ لیپ ٹاپ لے کر دوسری کرسی کھینچے بیٹھ گیا۔ تالیہ گونگوں کیفیت میں کھڑی رہی ۔ تم نیچے جاؤ اور میرے لئے اچھا سا سوپ بنا کر لاؤ پھر میں بتاتا ہوں کہ ہم نے کیا کرنا ہے۔ تالیہ نے مجھے چہرے کے ساتھ سر ہلا دیا اور با ہر نکل گئی۔ آدھے گھنٹے بعد وہ سوپ کی بڑے لئے اسٹڈی میں داخل ہوئی تو وہ دونوں تیار سے بیٹھے تھے۔ لیپ ٹاپ شاپنگ بیگ میں ڈال رکھا تھا۔ تالیہ نے ادب سے سوپ ان کے سامنے سجایا۔ و تم نے کہا اس نے تمہیں اپنا نمبر دیا تھا ہے تا؟" وجی سر ۔ میرے بیرن میں رکھا ہے۔“ 66 کا تم اس کو کال کر کے سوپ پارلر بلاؤ اور یہ اس کو دے دو۔ ہم نے چیک کر لیا ہے یہ اس کا ہو گا۔ کسی سازش کے تحت کسی نے اسے ہم پر پلانٹ کرنے کی کوشش کی ہے۔ پولیس ہماری بات مانے گی نہیں۔ اس لئے چپ چاپ اسے واپس کر دو۔“ تالیہ نے غیر آرام دہ سی ہو کر ان دونوں کو دیکھا۔ مگر سر .... یہ یہاں آیا کیسے ہے؟ اور میں کس طرح ؟... وہ تو سمجھے گا میں نے چوری کی ہے۔
تو سمجھنے دونا۔ اور وہ جو پیسے دے وہ رکھ لینا۔ تمہارے کام آئیں گے۔“ میں سے نہیں رکھوں گی۔ وہ بلاک گئی۔ رکھ لینا تالیہ اور ندوہ سمجھے گا کہ تمہیں ہم نے بھیجا ہے۔ اس کو یہ معلوم نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اس میں انوالوڈ ہیں ۔ ٹھیک ہے ؟ سیکرٹری اب خوشامدی انداز میں سمجھارہاتھا۔ تالیہ کی آنکھوں کے کنارے بھیگنے لگے۔ دمیں اس کو چور لگوں گی سر۔ تالیہ چور نہیں ہے۔“ ہم جانتے ہیں یہ بات تالیہ۔ اور ہم تمہیں اس کام کی اجازت دے رہے ہیں اس لئے دل سے کسی بھی گلٹ کو نکال کر یہ اسے واپس کر دو۔ یہ تمہارے مالک کا حکم ہے۔ ٹھیک ہے؟“ تالیہ نے ہتھیلی کی پشت سے آنکھیں رگڑیں اور سرا ثبات میں ہلایا۔ اور یہ تمہارا انعام ہے۔ انہوں نے نوٹوں کی ایک گڈی اس کی طرف بڑھائی۔ جسے سیکرٹری منگ نے ناپسندیدگی سے دیکھا تھا۔ تالیہ نے جیسے بے دلی سے وہ فوٹ اٹھائے تھے۔ جب وہ لیپ ٹاپ لے کر با برنکی تو پیچھے سے تنگو کامل نے سیکرٹری کو سنجیدگی سے مخاطب کر کے کہا۔ اس بے وقوف پر نظر رکھنا۔ کہیں اس کو
بچ نہ بتا دے۔“ وہ تو ٹھیک ہے سر۔ لیکن اگر آپ مجھے کچھ وقت دیتے تو میں اس لیپ ٹاپ کو keylog بھی کروا دیتا۔ یہ ہمارے حریف کا لیپ ٹاپ ہے۔ وہ جو بھی کام اس پر کرتا ہم اس کو دیکھ سکتے اور ... 66 فائلز کاپی کر لیں ہم نے یہی بہت ہے۔ اور ہاں پتہ لگا و یہ یہاں آیا کیسے؟ ان دونوں کی آواز میں مدھم سر گوشیوں میں تبدیل ہو رہی تھیں۔ مگر سر انعام کے طور پہ تالیہ کو اتنی خطیر رقم دینا غلط نہیں ہو گا ؟ وہ ذرا جذباتی ہو کے بولا ۔ زیادہ بک بک نہ کرو۔ جو چیز اس کے توسط سے ملی ہے ہمیں اس کی قیمت لاکھوں کروڑوں میں ہے۔ وہ اسے ڈیٹ رہے تھے۔ اور تالیہ سر جھکائے لیپ ٹاپ سینے سے لگائے سیڑھیاں اتر رہی تھی ایسے کہ اسے بار بار گالوں پہ آئی نمی کو رگڑ نا ر ر ہا تھا۔ سوپ پارلر پہ معمول کارش تھا۔ مغرب اتر چکی تھی باہر برآمدے میں لگی کرسیوں پر بھی مہمان بیٹھے کھا پی رہے تھے۔ سارے بازار میں رونق میلہ سا لگا تھا۔ ایسے میں سڑک کنارے ایک میز پہ وہ سر جھکائے بیٹھی تھی اور گود میں شاپنگ بیگ میں رکھا لیپ ٹاپ پڑا تھا۔ دفعتاً دوڑتے قدموں کی آواز آئی، پھر سامنے والی کرسی کھینچ کے کوئی بیٹھا۔ تالیہ نے گلابی متورم آنکھیں اٹھا ئیں۔ وہ خوشی سے تمتماتے چہرے والا مولیا تھا۔ وو مجھے پتہ تھا۔ مجھے پتہ تھا تم اچھی لڑکی ہو میرا کام کر دو گی۔ لیپ ٹاپ لائی ہو؟ اس کی آنکھوں میں ڈر خوف اور فتح کے ملے جلے تاثرات تھے۔ تالیہ نے اثبات میں سر اوپر نیچے ہلایا۔ و کے مگر ہاں پہلے تمہارے پیسے ۔ اس نے جلدی سے جیب سے ایک پھولا ہوا لفافہ نکالا۔ گن لو۔“ تالیہ نے ایک خاموش نظر اس پہ ڈالی پھر الفافہ اٹھا کر گود میں رکھ لیا اور لیپ ٹاپ میز پہ ۔ مولیا نے بے قراری سے لیپ ٹاپ اٹھایا اور کھول کے دیکھا۔ سکون سا اس کے چہرے پہ پھیلنے لگا۔ یہ ٹھیک ہے۔ بالکل ٹھیک تھینک یو تالیہ وہ خاموشی سے اٹھ گئی۔ دور کھڑی کار میں سے ان پر نظر رکھتے سیکرٹری منگ نے بھی تشفی بھرا ایک میسیج اپنے باس کو لکھا۔ ,, 66 بے فکر ر ہیں۔ تالیہ نے اسے کچھ نہیں بتایا۔ “ سوری تالیہ ... میں نے تمہیں اتنا پریشان کیا۔ پریشانی کی دھند چھٹی تو مولیا نے افسوس سے کہنا چاہا مگر تالیہ مراد نے ہاتھ جھلا کے اسے جانے کا اشارہ کیا اور خود بیگ میں رقم ذاتی چہرے پہنا گواری بے بسی اور غصہ لئے سوپ پارلر کی طرف بڑھ گئی۔ شمیر مولیا نے لیپ ٹاپ اٹھاتے ہوئے پیچھے سے بلند سا کہا۔ "میرے دوست نے ٹھیک کہا تھا تم بڑھا دو تو تم سب ایک سی ہوتی ہو۔ یہاں کوئی سچا اور ایماندار نہیں ہے۔“
Episode#1 Part#10 End
Haalim Episode #1 Part #10 By Nimra Ahmed | most romantic urdu novels
*___""Maan Ki Jaan""___*
*___""DSD""___*
حالم ( نمرہ احمد )
Next Episode | Read All Episode | Previous Episode |
Click Below For Reading More Novels
No comments:
Post a Comment