Dard _E_ Judaai Episode #13 By Shafaq Kazmi
Dard _E_ Judaai Episode #13 By Shafaq Kazmi | Urdu Novel | Romantic novels in urdu | best urdu novels | urdu novel bank | novels urdu | most romantic urdu novels
درد جدائی
Episode #13
عدن بات سُنو۔۔ جی پاپا بولیں۔۔۔۔
عدن بیٹا تمہاری پھوپھو کا فون آیا تھا۔۔
عدن کے دماغ میں خطرے کی کی گھنٹی بجی۔۔۔عدن نے سوالیہ نظروں سے پاپا کو دیکھا۔۔۔
پاپا کہنے لگے۔۔۔
وہ کہہ رہی تھیں کے ہم نے عارف کا رشتہ۔ ختم کر دیا وہاں سے۔
ہیں۔۔۔۔عجیب لوگ ہیں رشتوں کو مذاق سمجھ کے رکھا ہے ان لوگوں نے جب چاہا توڑ دیا جب چاہا جوڑ دیا۔
۔۔۔ عدن نے دل میں سوچا۔۔۔۔
بیٹا اب پکّا ختم کردیا ہے وہاں سے۔۔۔۔
پر کیوں؟؟؟؟ عدن نے کمزور سی آواز میں پوچھا۔۔
پتہ نہیں کیوں کیا۔۔۔ پر اب کہہ رہیں تم سے کرنا ہے۔۔۔۔ تم ان کا خون ہو ایسے کیسے تمہیں اکیلا چھوڑ سکتے ہیں ۔۔۔۔
واٹ؟؟؟؟ پاپا پلیز۔۔۔ میں وہاں شادی نہیں کروں گی اگر وہ اس دنیا کا آخری شخص بھی ہوا تو بھی نہیں۔
۔۔ پاپا وہ اپنے فیصلوں پر ثابت قدم نہیں جب دل کرتا ہے رشتہ جوڑ دیتے ہیں جب دل چاہتا ہے توڑ دیتے ہیں۔۔۔۔ نکاح ایک وعدہ ہوتا جو ساری زندگی نبھانا ہوتا۔۔ لیکن ان کو سمجھ نہیں آرہی۔۔۔۔اب ان لوگوں کو خون یاد آرہا ہے۔۔۔ تب کہاں تھا خون جب انہوں نے آپ سے بغیر پوچھے رشتہ کردیا تھا۔۔۔ تب کہاں تھا خون جب آپ رو رو کر منتیں کرتے رہے یہاں تک کے بیمار ہوگے۔
۔۔پاپا پلیز میں وہاں نہیں کرنا چاہتی۔۔۔عدن کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔۔۔
کیوں یہ بات کیوں نہیں سمجھتا۔۔۔۔لڑکیاں کھلونا نہیں ہوتیں۔۔۔نہ کانچ کی گڑیاں ہوتی ہیں۔۔۔جب چاہا توڑ کے پھینک دیا۔۔جب چاہا۔۔سینے سے لگا لیا۔۔وہ بھی انسان ہوتیں ہیں۔۔۔ان کے بھی احساسات ہوتے ہیں۔۔جذبات ہوتے ہیں۔پسند نہ پسند ہوتی ہے۔۔۔سب سے بڑھ کر عزت نفس ہوتی ہے۔
عدن آج کے دور کی باشعور لڑکی تھی جو اس کے ساتھ ہو چکا تھایا ہونے والا تھا۔۔۔وہ کیسے برداشت کر لیتی۔۔۔
بُری بیٹی کا دھبہ تو اس پر اس وقت بھی لگ چکا تھا۔۔۔جب اُسے بے جرم وخطا۔۔۔شاہ زین کے کھودے ہوئے گڑھے میں ذلت و رسوائی کا تاج پہنا کر پھینک دیا گیا تھا۔۔۔تو اب وہ کیسے اچھی بیٹی بن جاتی۔۔۔۔ویسے بھی اچھی بیٹی کی تعریف کیا یہی ہوتی ہے۔
۔۔کہ کوئی بھی بیٹی ماں باپ کے کیے گئے غلط فیصلوں پر بھی آمین کہہ دے۔۔تو اچھی بیٹی بن جاتی ہے۔۔
تو پھر کیاں کرو گی تم؟ بتاؤ؟ کوئی ہے اور لڑکا۔۔۔۔
برائی کیا ہے آخر اس میں تمہارے پھوپھا بہت بڑے بزنس مین ہیں فیملی بیک گراؤنڈ اچھا ہے ہماری طرح۔۔۔۔۔
اوہ پلیز پاپا۔۔۔۔۔۔ جن کے نزدیک زبان کی کوئی اہمیت نہ ہو۔۔۔ان پر اعتبار کیسے کیا جا سکتا۔
۔۔جن کے نزدیک شادی اور منگنی گڈے گڈی کا کھیل ہو۔۔اس جگہ آپ مجھے کیسے بھیج سکتے۔۔؟
یہ سب کہنے کی باتیں ہیں تم نے ساری زندگی عیش و آرام کی زندگی گزاری ہے۔۔یہاں تک منہ بھی تم منرل واٹر سے دھوتی ہو۔۔ آج تک نوکروں پر حکم چلایا ہے یہ عیش و آرام تمہیں اور کہیں نہیں مل سکتا۔۔۔۔بابا یہاں بھی بزنس مین بن کر سوچ رہے تھے۔۔۔عدن کا کیا عدن کے احساسات کا کیا۔
؟یہ کسی نے نہیں سوچا تھا۔۔۔
میں بتا رہا ہوں تمہاری پھوپھو رشتہ مانگنے آئیں گی تو میں انکار نہیں کروں گا۔۔۔۔
عدن میں تو اتنی سکت باقی نہیں رہی تھی کہ اپنے ٹوٹے دل کی کرچیاں ہی سمیٹ سکے۔۔۔
عدن نے بے بسی سے ماما کی طرف دیکھا تھا۔۔
کیا سمجھاؤں صحیح تو کہ رہے ہیں تمہارے بابااور کون ہے کس سے کرو گی تم شادی کوئی اور لڑکا تو ہے نہیں ایک ہے اس کو بھی منع کر دیں۔
۔۔۔۔
ماما پلیز آپ تو ایسا نہ کہیں آپ تو جانتی ہیں نہ پھوپھو یہ سب بدلے کے لئے کر رہیں پاپا کی پہلے کہیں اور شادی کرنا چاہتے تھے پھو پھو لوگ اور پاپا نہیں مانے تو آج تک پاپا کو کہتے کے بھائی جان ہم اس سے آپ کی اب بھی شادی کروا دیں گے۔۔۔ آگے تو ان کا بیٹا ہے۔۔مجھے پاپا کا رونا اب بھی یاد ہے خاندان والوں کی باتیں اب بھی یاد ہیں۔۔۔
۔
خاندان والے تو ترستے ہیں کہ تمہاری پھو پھو کی بیٹی لے لیں اتنے پیسے والے ہیں۔ ساری زندگی آرام سے گزر سکتی ہے۔۔۔ ماما تو چلیں جائیں نہ کسی اور کے گھر۔۔۔
بکواس نہیں کرو۔۔۔۔ تمہارا ہم وہیں کریں گے اور کہاں کریں۔۔۔۔۔کون ہے کوئی ہے کیا؟!!!
ماما پہلے جب انہوں نے کہیں اور کیا تھا تب بھی تو میرا کہیں اور کرنا تھا نہ. تو اب بھی ہو جائے گا۔
۔۔۔۔
تم انکار کیوں کر رہی ہو آخر وجہ کیا ہے ضرور کوئی نہ کوئی ہو گا ورنہ ایسے تو کوئی نہیں کرتا۔۔۔۔
تو بتاؤ کون ہے کس سے کرو گی کون کرے گا تم سے؟؟ انکار تو انسان تب کرتا جب اس کے دل میں چورہو۔۔۔
لازمی نہیں ہے ماما بابا کوئی ہو۔۔۔ میں انکار کر رہی ہوں کیوں کہ میں یہاں کرنا نہیں چاہتی اس کے علاوہ کسی سے بھی کروا دیں میں افف بھی نہیں کروں گی۔
۔۔۔۔۔
یہ انکار کر رہی ہے نہ میں بتا رہا ہوں کوئی نہ کوئی ضرور ہے۔۔بلاؤ اسکو میں ابھی نکاح کرواتا ہوں۔
بابا کوئی نہیں ہے۔۔۔۔
پھر بس تمہاری پھوپھو آرہی ہیں میں نکاح کروا دیتا ہوں عارف سے۔۔۔
بابا آپ تو ایسے کر رہے ہیں جیسے کے میں آپ پر بوجھ ہوں تم ہم پر بوجھ نہیں ہو تم خدا کی طرف سے دی گئی ایک آزمائش ہو ہمارے لئے کیا نام تھا اس لڑکے کا؟؟ شاہ زین تھا نہ وہ جس سے تم نے باتیں کی تھیں۔
۔۔۔اس سے کرنا چاہتی ہو بلاؤ اس کو ابھی نکاح کرواتا ہوں تمہارا اس کے ساتھ۔۔
بابا پلیز اس کا نام۔ میرے سامنے نہیں لیں اور بابا آپ کو اپنی عدن پر بھروسہ نہیں ہے۔۔۔میں تو آپ کا مان تھی آپ کا غرور تھی۔۔پھر۔۔۔۔
تم میرا مان اور غرور نہیں۔۔۔ تمہیں مر جانا چاہئے تم زندہ کیوں ہو؟ مر جاؤ جان چھوٹے ہماری۔۔۔۔۔
بابا یہ کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ؟
پلیز ایسا تو نہ کہیں نہ آپ۔
۔۔۔میں نے۔ عارف سے شادی کرنے کو منع کیا تو آپ میرے کردار پر بات۔کر رہے ہیں ؟
شریعت بھی تو اس چیز کی اجازت دیتی ہے قانون بھی دیتا ہے پھر کیوں؟ میرا حق بنتا ہے۔۔۔ میں وہاں نہیں کرنا چاہتی میرا حق ہے انکار کرنے کا۔ پر کسی کو حق نہیں میرے کردار پر بات کرے۔
مجھے کام ہے میں جا رہا ہوں۔۔۔اگر کوئی ہے تو بتا دینا۔۔۔ورنہ تمہارا نکاح عارف سے ہی ہوگا۔
۔۔۔
####
یہ سب تمہاری وجہ سے ہو رہا ہے زرنش۔۔اگر ایک بار تم مجھ سے پوچھ لیتی تو کیا جاتا تمہارا۔۔۔ماما بابا کو میرے خلاف کر کے تمہیں کیا ملا؟ اتنی بھی بچی نہیں تھی تم ایک بچے کی ماں تھی اتنی عقل تو چوٹھے بچے کو بھی ہوتی ہے ایک بار پوچھ کے پتہ نہیں تم نے کس چیز کا بدلہ لیا ہے۔۔
کس بدلے کی بات کر رہی ہو تم عدن تمہیں کس نے کہا تھا اس لڑکے سے باتیں کرو۔
۔۔ اور اس میں زرنش اور میرا کوئی قصور نہیں۔۔کوئی انجان لڑکا آکر کہے کے تمہاری بہن نے بولا ماما بابا اس کو پیار کیوں نہیں کرتے یا کچھ بھی تو ہم نے یہ بات تو بتانی تھی نہ ماما بابا کو۔۔۔
اوہ پلیز میرب آپی۔۔۔ اس لڑکے کی بات کر رہیں جس کو میرا نام تک نہیں پتہ تھا۔۔کسی نے کوئی بھی بکواس کر لی آپ لوگوں نے یقین کرلیا۔۔۔
تو میں کیا کروں.۔
۔زرنش نے اس قدر لاپرواہی میں بولا جیسے اس کی کوئی غلطی ہی نہیں اس نے کچھ کیا ہی نہیں اس کو کسی چیز کا دکھ نہیں ایک بندہ ہوتا ہے اس کو دکھ ہوتا ہے وہ اپنی غلطیوں کا اعتراف کر کے معافی مانگتا ہے پر زرنش کو کسی چیز کا کوئی افسوس نہیں تھا۔۔۔
تم کچھ نہیں کرو زہر لا کر دے دو مجھے سب پر بوجھ ہوں نہ۔۔ بابا ایسے کہتے کے اس لڑکے کو بلاؤ ابھی نکاح کریں جب کوئی ہے ہی نہیں تو کس کو بلاؤں بوجھ ہوں سب پر ختم ہوجائے گا۔
۔۔۔
ہاں تو مجھے کیوں گناہ گار کر رہی ہو تم؟ زہر کھانا ہے تو خود کھا لو۔
کہاں سے ملے گا زہر۔۔۔۔؟
یہ وحید پنساری والے سے مل جائے گا۔۔ یا پھر چوہے مار دوائی کھا لو جلد اثر ہو گی۔۔۔۔
ہاہاہاہا زرنش۔۔۔۔۔میرب آپی ہنسنے لگ گئیں
عدن کو بہت دُکھ ہوا زرنش کے ان۔ مشوروں پر اور میرب آپی کے ہنسنے پر۔۔۔۔۔۔
Episode #13
Dard _E_ Judaai Episode #13 By Shafaq Kazmi | Urdu Novel | Romantic novels in urdu | best urdu novels | most romantic urdu novels
*___""Maan Ki Jaan""___*
*___""DSD""___*
دردِ جُدائی ( شفق کاظمی)
Next Episode | Read All Episode | Previous Episode |
Click Below For Reading More Novels
No comments:
Post a Comment