۔۔ جہیز میں یہ دو وہ دو۔۔۔ پتہ نہیں کیسے لوگ ہوں۔۔۔یہ اپنے تو ہیں ناں۔۔۔ جو بھی آئے گا پراپرٹی کی لالچ کرے گا۔
۔۔
بابا ہر کوئی ایک جیسا نہیں ہوتا۔۔عارف کا پہلے بھی تو کہیں ہوا تھا تب بھی تو میرا کرنا تھا نہ اپنے۔۔ بابا ہر کوئی پراپرٹی کا لالچی نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ہے وہ کوئی راہ ضرور نکال لیں گے۔۔۔اور مجھے آپ کی پراپرٹی میں سے ایک فیصد بھی حصہ نہیں چاہئے۔۔۔۔
تمہاری شادی تو عارف سے ہی ہوگی.۔۔۔۔۔۔
بابا یہ میرا قانونی حق ہے شریعت بھی زبردستی کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔
۔۔
تت۔۔تت۔۔۔تم چھٹانک بھر کی لڑکی ہمیں شریعت پڑھاؤ گی۔۔۔۔بابا کی آواز غصے کی شدت سے کانپ رہی تھی۔۔۔عدن لرز کر رہ گئی۔۔عدن جان گئی تھی۔۔۔وہی ہوگا جو بابا چاہیں گے۔۔لیکن وہ اپنے لیے آخری وقت تک لڑنا چاہتی تھی۔۔۔
ہم ماں باپ ابھی زندہ ہیں ہم جو چاہیں گے وہی ہوگا جو ہم چاہیں گے۔۔۔ اپنی ماما کے ساتھ شاپنگ کرلو نکاح کی۔۔۔۔ بابا اپنا حکم سنا کر جا چکے تھے۔۔۔
بابا کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہے زرنش ڈاکٹر نے کہا ہے کسی قسم کا ڈپریشن نہیں دینا ورنہ ان کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔۔عدن فزکس کا اسائمنٹ بنا رہی تھی۔۔زرنش اپنے بیٹے کے ساتھ کھیل رہی تھی۔۔جب میرب نے آکر بتایا۔۔۔۔
یار ہم نے تو بابا کو کوئی ٹینشن نہیں دی۔۔۔بابا کو صرف اور صرف عدن کی ہی ٹینشن ہے۔
۔۔ میں عدن کی جگہ ہوتی تو کب کا ہاں کہہ دیتی۔اتنے پیسے والے لوگ ہیں روز روز نئی نئی گاڑیوں میں سفر کرتی۔۔۔ لوگ تو مرتے ہیں ایسی آئیڈیل زندگی کے لئے اور یہ ایک عدن بی بی ہے پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے۔۔ خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہی ہے یہ۔۔۔
زرنش اپنے ازلی لاپروا انداز میں کہہ رہی تھی۔
زرنش میڈم یہی فرق ہے لوگوں میں اور مجھ۔
۔مجھے کیا کرنی دولت وغیرہ ہمارا اصل گھر تو دو گز زمین کا ٹکڑا ہیاور ویسے بھی۔ بچپن سے ہی ہر ایک کی بہت سی خواہشات ہوتی۔۔۔۔اپنے ہمسفر کو لیکر۔۔۔۔
تو عدن میڈم تمہاری کیا خواہشات ہیں اپنے ہمسفر کو لے کر۔۔۔ میرب آپی عدن کے پاس آکر بیٹھ گئیں اور بہت ہی دلچسپی سے پوچھا۔۔
عدن کو وہ وقت یاد آگیا۔ فرسٹ ایئر میں ایڈمشن ہوئے ابھی چند دن گزرے تھے۔
۔۔فری پیریڈ تھا۔۔تو فرینڈز ٹرتھ اینڈ کھیل رہے تھے تو عدن نے اپنی باری پر لائف پارٹنر کے بارے میں بتایا تھا۔۔۔ ۔
میں کسی ایسے لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہوں جو پہلے سے ٹوٹا ہوا ہو۔۔اس کے دل میں پہلے سے ہی درد ہو پہلے سے ہی کوئی اس کو بے دردی سے توڑ چکا ہو اور وہ ہنسنا بھول چکا ہو۔۔
کیوں؟ ایسا کیوں ؟؟؟ یہ تو بہت عجیب بات ہے۔۔
ساری فرینڈز ہنسنے لگ گئیں تھیں۔۔۔۔
یہ عجیب بات نہیں ہے۔۔۔ میں اس کی ایک اچھی دوست ایک اچھی بیوی بننا چاہوں گی۔۔۔۔تا کہ اس کے زخموں پر مرہم رکھ سکوں۔۔ اس کو اس درد اس اذیت سے چھٹکارا دلا سکوں۔۔۔۔ اس کو ایک بار پھر سے جینا سیکھاؤں گی ۔۔۔۔ اس کو کسی قسم کی تکلیف نہیں ہونے دوں گی۔۔اس کا سر اپنی گود میں رکھ کر تلاوت سناؤ گی جس سے اس کو سکون ملے گا۔
۔ اور سچ کہوں صرف وہی شخص میرا درد بھی سمجھ سکے گا مجھے بھی سمجھ سکے گا۔۔۔اور وہ شخص زندگی کے ہر موڑ پر میرے ساتھ رہے گا۔۔۔۔مجھے کبھی خود سے دور نہیں جانے دیگا.۔۔دنیا چاہے میرے خلاف جتنی بھی بات کر لے اس سے یا اس کے خلاف مجھ سے ہم دونو ں کو ایک دوسرے پر حد سے زیادہ بھروسہ ہو گا۔۔یہ سب کہتے ہوئے عدن کی آنکھیں ستاروں کی مانند چمک رہیں تھیں۔
۔۔ مانا پیسہ سب کچھ خرید سکتا ہے۔۔۔پر محبت اور خوشیاں نہیں۔۔۔
#####
اے لو ہم نے لائف پارٹنر کے بارے پوچھا ہے۔۔۔اور یہ بی بی سوچوں میں گم ہو گئیں۔۔۔زرنش نے عدن کا کندھا ہلایا تو عدن سوچوں کے سمندر سے باہر آئی۔۔
اور کمزور سی آواز میں بولی۔۔۔عارف کے علاوہ کوئی بھی جسے بابا میرے لئی پسند کریں گے۔۔زرنش تو عدن کی بات سنتے ہی غصے سے وہاں سے اُٹھ کر چلی گئی۔
۔۔
میرب نے ایک دفعہ پھر پوچھا عدن سے۔۔۔
کوئی ہے تمہاری زندگی میں؟ اگر ہے تو بتا دو میں اور زرنش بابا سے بات کریں گے۔۔۔۔
اگر کوئی ہوتا تو ضرور بتاتی۔۔۔۔
عدن اگر کوئی نہیں ہے تو عارف سے ہی کرلو۔۔۔۔۔
اوہ پلیز آپی۔۔۔مجھے اسائمنٹ بنانے دیں ۔۔
عدن ماما بابا کے لئے زہر کا کڑوا گھونٹ پینا پڑتا ہے۔۔۔۔ماما بیمار رہتی بابا بیمار رہتے۔
۔۔۔ان کو تمہاری فکر ہوتی ہے۔اتنی خود غرض اور بے حس نہیں بنو ماما بابا کے لئے ہی قربانی دے دو۔انھوں نے بھی تو آج تک ہمارے لئے اتنا کچھ کیا ۔۔ زرنش نے عدن کو سمجھانے کی کوشش کی۔
زرنش میں خود غرض بے حس نہیں ہوں۔۔۔ ان لوگوں کو رشتوں کو اہمیت کا اندازہ نہیں ہے۔ روز روز رونے سے اچھا ہے ایک دفع ہی رو لوں۔۔۔۔
####
بابا کیسی طبیعت ہے اب آپ کی۔
۔۔
عدن بابا کے لئے پانی لے کر آئی۔۔۔۔
عدن ہاتھ جوڑتی ہوں۔۔مجھے اور اپنے بابا کو جینے دو ہم نے کیا بگاڑا ہے تمہارا.؟تم کن غلطیوں کی سزا ہمیں دے رہی ہو۔ لوگوں کی بیٹیاں افف تک نہیں کرتی اور تم زبان چلاتی ہو یہاں نہیں کرنی وہاں نہیں کرنی۔۔تمہاری شادی ہو تو جان چھوٹ جائے ہماری۔۔ عدن کی امی نے عدن کے آگے ہاتھ جوڑے۔۔
م۔
م۔ م۔ ماما۔۔۔۔عدن نے ماما کے ہاتھ پکڑے۔۔۔۔
چھوڑو کس کے آگے ہاتھ جوڑ رہی ہو۔۔۔۔یہ خود غرض اور بے حس لڑکی ہے۔۔۔۔۔یہ اللہ کی طرف سے دی ہوئی ایک آزمائش ہے نہ مرتی ہے نہ کسی سے شادی کرتی ہے۔ پتہ نہیں کب اس آزمائش سے چھٹکارا ملے گا مجھے۔۔۔
بابا میں آزمائش ہوں۔۔ عدن نے دل میں سوچا آنکھوں سے بہت آنسوں بہنے لگے۔
ب۔۔ب۔۔۔بابا آپ ہاں کر دیں میں کرلوں گی عارف سے شادی۔
۔عدن یہ کہہ کر روتی ہوئی اپنے روم میں بھاگ گئے ۔۔۔
#####
اے میرے مولا اے میرے خالق کن فیکون۔۔میں ایک مٹی کا کھلونا جو تیرے کن سے تخلیق ہوئی۔۔
بے شک تو ہی اول تو ہی آخر تو ہی ظاہر تو ہی باطن۔۔۔ ۔ میرے اللہ آپ تو سب جانتے ہو نہ۔ میرے دل نے کبھی کسی کا برا نہیں چاہا۔۔
ﻣﺮﮮ ﺧﺎﻟﻖ۔۔۔
ﺍﮮ ﻣﺮﮮ ﮐُﻦ ﻓﯿﮑُﻮﻥ۔۔۔
ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﭩﯽ ﺳﮯ ﺗﺮﺍﺷﺎ ﮬﻮﺍ ﭘﯿﮑﺮ ﮬﻮﮞ ﺗﺮﺍ۔
۔۔
ﮐﺲ ﻟﺌﮯ ﭼﺎﻧﺪ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﻼﺅﮞ ﺧﻮﺩ ﻣﯿﮟ۔۔۔؟؟؟
ﺧﺎﮎ ﮬﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﺮﮮ ﻣﻮﻻ ﻃﻠﺐ ﯾﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﮬﮯ۔۔۔؟؟؟
ﺁﺳﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﻃﻮﺭ ﻣﻼﺅﮞ ﺧﻮﺩ ﻣﯿﮟ۔
۔۔
ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺯﺭﮦ ﮬﻮﮞ ، ﺗﮍﭖ ﮐﯿﻮﮞ ﮬﮯ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟﮈﮬﻠﻮﮞ۔۔۔؟؟؟
ﺳﺮﺩ ﮬﻮﮞ ﺧﺎﮎ ﮬﻮﮞ ﭘﮭﺮ ﮐﺲ ﻟﺌﮯ ﺷﻌﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﻠﻮﮞ۔۔۔؟؟؟
ﻣﺮﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﻮ ﺧﻼﺅﮞ ﮐﺎ ﺳﻔﺮ ﺟﺎﺭﯼ ﮬﮯ۔
۔۔
ﺑﮍﯼ ﺑﮯ ﭼﯿﻨﯽ ﮬﮯ ، ﺑﮯ ﺧﻮﺍﺑﯽ ﮬﮯ ، ﺑﯿﺪﺍﺭﯼ ﮬﮯ۔۔۔
ﺗﺸﻨﮕﯽ ﭼﺒﮭﺘﯽ ﮬﮯ ﮬﻠﮑﻮﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻧﭩﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ۔۔۔
ﺍﻭﺭ ﮐﮩﯿﮟ ﺣﺪ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺳﺮ ﺷﺎﺭﯼ ﮬﮯ۔
۔۔
ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﭩﯽ ﮬﻮﮞ ﺗﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺳﺘﺎﺭﮦ ﺳﻤﺠﮭﻮﮞ۔۔۔؟؟؟
ﮐﯿﻮﮞ ﺑﮭﻨﻮﺭ ﺩﺭﺩ ﮐﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﻨﺎﺭﮦ ﺳﻤﺠﮭﻮﮞ۔۔۔؟؟؟
ﺍﮮ ﻣﺮﮮ ﮐُﻦ ﻓﯿﮑُﻮﻥ۔۔۔
ﺗﯿﺮﯼ ﺣﺪ ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﺩﻭﺭ ﻧﮑﻞ سکتی ﮬﻮﮞ۔۔۔؟؟؟؟
ﺗﯿﺮﯼ ﻣﺮﺿﯽ ﮬﮯ ﻣﺠﮭﮯﺗﻮﮌ ﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﻨﺎ
ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺧﺎﮎ ﻧﺸﯿﻦ ﮐﺮ ﮐﮯ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺟﯿﻨﺎ ﺳﮑﮭﺎ۔
۔۔
ﻣﺮﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﻮ ﺧﻼ ﮬﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﻟﮏ ﺑﮭﺮ ﺩﮮ۔۔۔
ﺗﻮﻧﮯ ﺟﻮ ﺧﺎﺹ ﺗﻮﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﮬﮯ ﯾﮧ ﺩﻝ۔۔۔
ﺍﺳﮑﻮ ﻣﭩﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻼ ﺩﮮ ﯾﺎ ﺗﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﮐﺮ ﺩﮮ۔
۔۔
ﻣﯿﺮﮮ ﺧﺎﻟﻖ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﮮ "ﮐُﻦ " ﮐﯽ ﻃﻠﺐ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺪﮦ۔۔۔
ﮬﺮ ﮔﮭﮍﯼ ﺍﯾﮏ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎتی ﮬﻮﮞ۔۔۔
ﺿﺒﻂ ﮐﯽ ﺣﺪ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎتی ﮬﻮﮞ ﻣﺮ ﺟﺎتی ﮬﻮﮞ۔
۔۔
ﻣﺮﮮ ﺧﺎﻟﻖ۔۔۔
ﺍﮮ ﻣﺮﮮ ﮐُﻦ ﻓﯿﮑُﻮﻥ
No comments:
Post a Comment