Pages

Friday, March 3, 2023

Haalim Episode #1 Part #11 By Nimra Ahmed | most romantic urdu novels

Haalim Episode #1 Part #11 By Nimra Ahmed


Haalim Episode #1 Part #11 By Nimra Ahmed | Urdu Novel | Romantic novels in urdu | best urdu novels | urdu novel bank | novels urdu | most romantic urdu novels


حالم ( نمرہ احمد )



وہ آگے بڑھتے بڑھتے رکی اور پلیٹ کے چھتی ہوئی نگاہوں سے اسے دیکھا، لیکن اب سختی سے بند رکھے اور پھر مر گئی۔ رات پھیل رہی تھی۔ مولیا کا دن بالآخر کامیابی لے آیا تھا۔ سیکرٹری منگ نے کار آگے بڑھادی اور مولیا اپنی کار کی طرف چلا گیا۔ ان دونوں کو اور ان کے پاسز کو مطلوبہ چیز مل گئی تھی اور وہ سب مطمئن تھے ۔ ایسے میں تالیہ مراد سوپ پارلر میں آئی اپنا استعفی لکھ کر کا ڈنٹر پر جمع کر لیا اور اسی خاموشی سے وہاں سے نکل گئی اس سے پہلے کہ کوئی اس کو روک کے وجہ پوچھ لے۔

بیگ میں دو مختلف نوٹوں کی گریاں اٹھائے وہ بس اسٹاپ تک آگئی۔ قریباً آدھے گھنٹے بعد بس اس کو کے ایل کے مختلف مقامات سڑکوں اور گلیوں سے گزارتی ایک شاہانہ طرز کے علاقے میں لے آئی۔ وہ اسٹاپ سے اتری اور بیگ سنبھالتی ہوئی چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی ایک کالونی میں آگے بڑھتی گئی۔ چند منٹ کی واک کے بعد وہ بالآخر ایک گیٹ کے سامنے رکی۔ گیٹ کھلا تھا۔ تالیہ نے اندر قدم رکھا۔ سامنے رات کی تاریکی میں لیمپ پوسٹس سے جگمگا تالان دکھائی دے رہا تھا۔ خوبصورت نفیس، تراشیدہ سالان اور اس کے اختتام پر اونچا سا کھڑا بنگلہ۔ وہ بیگ کندھے پر ڈالے آگے چلتی آئی، چلتی آئی ... یہاں تک کہ برآمدے کی سیڑھیاں عبور کر کے اونچے داخلی دروازے تک جار کی ۔ پھر بیل بجائی اور بند مٹھی سے دھپ دھپ دستک دی۔ بھاری قدموں کی آواز آئی اور پھر دروازہ کھل گیا ۔ تالیہ نے نظریں اٹھا ئیں۔ سامنے بھاری بھر کم بنے والی سیاہ رنگت کی عورت کھڑی تھی عمر کافی زیادہ تھی ۔ پچاس پچپن کے لگ بھگ ۔ بال موٹی موٹی گھنگریالی لٹوں کی صورت کندھوں تک آتے تھے اور اس نے کھلے سے کپڑے پہن رکھے تھے ۔ چوکھٹ پہ بازو جمائے اس نے خشمگیں نگاہوں سے سامنے کھڑی ویٹرس کے یو نیفارم والی لڑکی کو دیکھا اور استفہامیہ ابر واٹھائی ۔ ”ہوں؟“ تالیہ نے نظریں جھکا دیں اور رندھی ہوئی آواز میں بولی۔ " آج تالیہ نے اپنا سب کچھ کھو دیا۔ اپنا وقار اپنا ایمان اپنی سچائی اپنی عزت میں نے ہر شے کو بیچ ڈالا ۔ میں نے .... تالیہ مراد نے اپنے بنمیر کا سودا کر لیا ۔“ سیاہ موٹی عورت نے سر سے پیر تک اسے دیکھا اور بنا کوئی اثر لئے سنجیدگی سے بولی۔ " کتنے ہیں؟“ تالیہ کی پلکیں ہنوز جکی تھیں ۔ اس سوال پہ چند لمحے وہ ہمیں بلی پھر ایک دم پلکیں اٹھا ئیں تو ان میں انسو غائب تھے اور لبوں پرمسکراہٹ تھی وو 66 سات لاکھ میں ۔ وہ چنکی اور دونوں ایک دم ہنس پڑیں۔ ب سامنے کھڑی رہوگی یا مجھے میرے گھر میں داخل بھی ہونے دو گی؟ وہ ایک دم مصنوعی خفگی سے بولی تو فریبہ عورت مسکرا کے

سامنے سے ہٹی اور ہاتھ پھیلا کے اشارہ کیا۔ دو ویلکم ہوم تالیہ ۔ یا شاید مجھے کہنا چاہیے . ویلکم ہوم حالم! تالیہ نے مسکرا کے بیگ اس کے بازوؤں میں تقریباً پھینکا اور مانوسیت بھری شان سے اندر داخل ہوگئی۔ اندر خوبصورت سالا ؤ نج تھا جس کے آگے اوپن کچن تھا۔ وہ پھولوں ، پینٹنگز اور اونچے وال مور اثر سے سجا ایک اعلی درجے کا گھر لگتا تھا۔ کیسا رہا Scam (فراؤ ؟) بے بی گرل ؟ سیاہ فام عورت بیگ اٹھائے اس کے پیچھے آئی تو وہ لاؤنج کے وسط میں کھڑی ایڑیوں پر چاروں طرف گھومتی ہمسکرا مسکرا کے اپنا گھر دیکھ رہی تھی۔ اس سوال پر مڑ کے اسے دیکھا اور کھلکھلا کے ہنس دی۔ پر فیکٹ ۔ تین تین دفعہ پیمنٹ وصول کی ہے۔ ایک دفعہ اس بے وقوف مولیا سے حالم بن کے۔ ایک دفعہ تالیہ بن کے ۔ اور ایک دفعہ اپنے کھٹڑوں باس سے ایمانداری کے انعام کے طور پر۔ لیکن میں بتارہی ہوں، آج کے بعد میں نے اس مولیا کے ساتھ کام نہیں کرتا۔ وہ حتمی لہجے میں کہتی کچن کی طرف بڑھ گئی۔ آنکھوں میں جیسے کچھ یاد آنے پر غصہ در آیا۔ عورت نے کر یہ ہاتھ رکھ لئے اور آنکھوں میں حیرت لئے اسے دیکھا۔ مولیا تو اتنا اچھا کلائنٹ ہے۔ اس کو تین دفعہ لوٹ چکے ہیں ہم ۔ بے چارہ سب کی طرح تمہیں یعنی عالم کو Scam انویسٹی گیٹر سمجھتا ہے۔ حالانکہ ہم کے ایل کے سب سے بڑے Scam Artists (چور فراڈ) ہیں۔“ م اور اسی لئے ہم ایسا کلائنٹ افورڈ نہیں کر سکتے جو میرا نام کاغذ پر لکھ لکھ کے ہر جگہ حکومتار ہے۔ اف ۔ اس نے جھر جھری لے کر فریج کھولا اور ایک سیب نکالا پھر اس میں دانت گاڑتے ہوئے واپس مڑکی۔ اب وہ سوپ پارلر والی سادہ لڑکی سے بہت مختلف نظر آرہی تھی ۔ آنکھوں میں ایک شاہاندی چک تھی، کندھے اعتماد سے سیدھے تھے اور پیشانی پر خفا سے بل پڑے تھے۔ ذاق میں اس گدھے کو کہہ دیا میں نے کہ کاغذ پہ لکھے، حالم کے ایل کا بہترین اسکام انویسٹی گیٹر ہے۔ وہ تو سچ سچ لکھ کر کاغذ ساتھ میں لئے گھوم رہا تھا۔ اس کو آج ہی کلائنٹ لسٹ سے خارج کرو ۔ “ وو ہ وہ اچھا! مخربی عورت نے گہری سانس لی۔ وہ ابھی ایک کمر پہ ہاتھ رکھے کھڑی تھی۔ مجھے لگا سے ہماری اصلیت معلوم ہوگئی ہے۔“ کیسے ہو سکتی ہے یار ؟ وہ ہتھیلیوں کے بل کاؤنٹر ٹاپ پہ چڑھی اور پیر لٹکا کے بیٹھ گئی پھر سیب میں دانت گاڑتے ہوئے بے نیازی سے مسکرا کے بولی۔ ہم ڈارک انٹرنیٹ سے آپریٹ کرتے ہیں۔ ہماری لوکیشن کوئی نہیں جانتا۔ اور پھر سب سمجھتے ہیں کہ حالم ایک آدمی ہے کیونکہ میں encrypted فون سے کال کرتی ہوں ہمیشہ مردانہ آواز میں۔ سب یہی جانتے ہیں کہ میں ایک اسکیم انویسٹی گیٹر ہوں اور ہمارا ہر کلائنٹ آگے یہی بتاتا ہے کہ میں ساتھ میں مغرور اور بدتمیز بھی ہوں۔ وہ سیب کھاتے ہوئے ہنس دی۔ مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ نہیں کوئی انویسٹی گیٹر ہوں نہ ہی کوئی مرد میں اور تم ہم تو چور میں چور۔ پہلے مسئلہ پیدا کرتے ہیں پھر اسے حل کر کے پیسے لیتے ہیں۔ کیسے پہلے مولیا کے باس کا لیپ ٹاپ چرا کے تنگو کامل کے گھر رکھا پھر تینوں جگہوں سے پیسے کمائے، ہاں لیکن اس طرح مولیا کسی مخالف کی

Episode#1 Part#11 End


Haalim Episode #1 Part #11 By Nimra Ahmed | most romantic urdu novels


*___""Maan Ki Jaan""___*

*___""DSD""___*


حالم ( نمرہ احمد )


Next Episode Read All Episode Previous Episode

Click Below For Reading More Novels

Dard_Judai_ Haalim (Nimra Ahmed) Zeerak Zann Mann K Mohally Main

No comments:

Post a Comment