Haalim Episode #1 Part #12 By Nimra Ahmed
Haalim Episode #1 Part #12 By Nimra Ahmed | Urdu Novel | Romantic novels in urdu | best urdu novels | urdu novel bank | novels urdu | most romantic urdu novels
حالم ( نمرہ احمد )
نوکرانی کے سامنے حالم کے نام کا کاغذر کھ دے ہرگز نہیں۔ اس لئے آج سے مولیا کلائنٹ لسٹ سے آؤٹ ہو گیا۔“ فریہ عورت نے افسوس سے گہری سانس کھینچی ۔ ویسے تو میرا ذاتی خیال ہے کہ مولیا جیسے نا کارہ آدمی کو ہر اس درخت سے معافی مانگنی چاہیے جو اس کے لئے دن رات آکسیجن پیدا کرتا ہے، لیکن اس کو کلائنٹ لسٹ سے خارج کر کے مجھے افسوس ہوگا۔ ایک کلائنٹ کم ہوگیا۔“ اونہوں۔ ڈونٹ وری ! تالیہ نے ہاتھ جھلا کے بے فکری سے کہا۔ میں نے تنگو کامل کے سامنے حالم کا نام لے لیا ہے۔ مستقبل میں ہم ان کے لئے ایسا مسئلہ کری ایٹ کریں گے جس کو حل کرنے کے لئے وہ لازما حالم کے پاس آئیں گے۔ پتہ ہے بہترین اسکام (فراڈ) کیا ہوتا ہے؟ جس میں ان مالدار لوگوں کو لگے کہ سب کچھا نہوں نے خود اپنی مرضی سے کیا ہے سارا آئیڈیا انہی کا تو تھا۔ جیسے آج تالیہ بیچاری کی تو مرضی ہی نہیں تھی، مگر دونوں اطراف نے اسے مجبور کر دیا اتنے سارے پیسے کمانے پہ ۔ وہ یاد کر کے پھر سے ہنسی اور سیب کو دوسری سمت سے دانت سے کاٹنے لگی۔ کاؤنٹر پر وہ آلتی پالتی کیے بیٹھی بے فکر اور خوش باش نظر آتی تھی۔
سوپ پارلر چھوڑ آئی ہونا ؟ موٹی عورت نے بیگ اٹھا کے میز پر رکھا اور پھر سنجیدگی سے پوچھا۔ ہاں . وہاں کچھ چرا یا جونہیں تھا۔ اب تو ادا کاری کر کر کے تنگ آگئی تھی۔ آج تو اپنے فرضی بھائی کوفو جی بنا دیا میں نے حالانکہ جو کہانی میں نے تالیہ کی لکھی تھی اس میں دونرس تھا۔ لیکن ہو ہے کیا اور چھت کو دیکھتے ہوئے اداسی سے مسکرائی۔ اس کردار کا نام ان تین ماہ کے لئے میں نے تالیہ مرا ہی رکھ لیا تھا۔ اپنا اصل نام ۔ اچھا لگتا تھا اپنے نام کے ساتھ ایماندار بچی کے القابات سننا۔ مگر ان بے چاروں کو کیا معلوم کہ میں ایک کر مثل جھوٹی چور اور دھو کے باز ہوں۔“ اس نے نگاہیں نیچے کیس اور اپنی دوست کی موٹی سیاہ آنکھوں میں دیکھا۔ اس نے خفگی سے بھنویں بھنچیں۔ دوستم نا خوش ہو اس حال میں کیا تالیہ ؟“ ہر گز نہیں ۔ وہ بے فکری سے ہنس دی اور شانے اچکائے ۔ ہم بھی تو ہم نے بہت کی چوریاں اور scams ایک ساتھ کرنے ہیں۔ ابھی تو ہمیں بہت بہت امیر ہوتا ہے۔ میں نے کسی جزیرے پر ایک محل خریدنا ہے ... جہاں میں ساری عمر عیش سے رہوں ۔ ہماری بر ”جاب“ ہمیں منزل سے قریب کرتی ہے۔ ہمارے خوابوں کی منزل ہے۔ اور آج کی رات سیلبریشن کی رات ہے۔ تم کھانا بناؤ میں فریش ہو کے آتی ہوں۔ سیب کا درمیانی حصہ بچا کے اس نے ٹوکری میں اچھالا اور کاؤنٹر سے نیچے زمین پر اتری ۔ پھر خیال آنے پہ پوچھا۔ دی فوڈ کیوں نہیں بنا لیتیں تم آج ؟ آخر اتنے دن تم نے میرے گھر کا خیال رکھا ہے، آج کیلیریز کی پرواہ کیے بغیر میں خوب کھانا چاہتی ہوں ۔ وہ واقعتا خوش لگتی تھی ۔ اوہ تالیہ موٹی عورت نے افسوس سے اسے دیکھا اور جب سے صوفے پر گر گئی۔ کیا تم نے کبھی ان جانوروں ان مچھلیوں اور ان دھپ جھینگوں کی تکلیف کا احساس کیا ہے جن کو تم جیسے انسان ان کے خاندانوں سے چھین کر انہیں ذبح کر کے اپنے فریج میں چھپالیتے ہو؟ کیا تم نے کبھی ان کے لاشوں کی کرب بھری پکارستی ہے جو چاہتے ہیں کہ ان کو جلد از جلد فنا کیا جائے؟“
و نہیں لیکن تم شاید پچھلے اتنے دن میرے گھر میں یہی کرتی رہی ہو ہے نا ؟“ تالیہ کی مسکراہٹ غائب ہوئی ، چہرے پہ غصہ در آیا۔ جارحانہ انداز میں آگے بڑھی اور فریزر کا دروازہ کھولا ۔ صاف ستھرا تقریباً خالی فریزر ... اف ! وہ غصے اور در دسے چلاتی واپس مڑی ۔ ” تم میرا سارا راشن کھا گئیں؟“ موٹی عورت چہرے پہ سادگی سجائے ٹانگوں کی قینچی بنائے صوفے پیٹھی اسے دیکھتے ہوئے بولی ۔ گو کہ تمہاری یہ ناشکری میری طبیعت گراں گزررہی ہے لیکن میں تمہیں اس کے لئے معاف کر دوں گی۔ میں اس مرغی کی طرح ہوں جو ہمیشہ تمہارا خیال رکھے گی اور تمہیں تمام جانوروں کی بد دعاؤں سے بچانے کے لئے اپنے پروں میں چھپا کے رکھے گی۔“ تالیہ نے سر سے پیر تک اسے دیکھا۔ وقتی کالی بر انکر مرغی پہلی دفعہ دیکھی ہے میں نے ۔ ہونہ اور پیر پٹختی سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئی۔ نا شکری لڑکی۔“ وہ اس کے پیچھے تاسف بھری سانس کھینچ کر رہ گئی۔ ✩✩=========✩✩
رات چند ساعتیں مزید آگے سر کی۔ تاریکی بڑھی۔ داغدار چاند کے آگے سے سارے بادل چھٹ گئے اور وہ حالم کے گھر کی کھڑکیوں سے صاف نظر آنے لگا۔ اپنے سارے عیوب کا لک اور چمک کے ساتھ عیاں اور واضح . لونگ روم میں اب اشتہا انگیز خوشبو پھیلی تھی۔ اوین بکن جو سلور اور سیاہ رنگ میں آراستہ کیا گیا تھا اس وقت کسی ریستوران کی طرح سجا نظر آتا تھا۔ مرحم زرد بتیاں جلی تھیں۔ میز پہ موم بتیاں روشن تھیں۔ وہ فربہ عورت اپنے کھلے جھولے نمالیاس کو سنبھاتی ، کچن کے وسط میں رکھی مستطیل میز پہ برتن نگار ہی تھی ... جس پر مختلف رنگوں اور شکلوں کے پکوان چن دیے گئے تھے۔ اس کا نام لیا نہ تھا مگر تالیہ اس کو دواتن“ Datin کہتی تھی۔ (مالے اپنی دادی کو تعظیماً داشتن کہہ کے مخاتب کرتے ہیں۔ ) دفعتنا سیڑھیوں پہ آہٹ ہوئی تو اس نے چھیچ کانٹے سجاتے گردن اٹھا کے دیکھا۔ تالیہ سیڑھیاں اترتی چلی آرہی تھی۔ کندھوں تک آتے سیا سید ھے بال گیلے تھے اور چہرہ دھلا دھلایا‘ نکھرا ہوا تھا۔ آنکھوں کے سبز لینز اتار کے پھینک دیے تھے تبھی وہ سیاہ نظر آرہی تھیں۔ وہ شب خوابی کے لباس کے طور پر پہنے جانے والی رف ٹی شرٹ اور ٹراؤزر میں ملبوس تھی مگر ریلنگ پہ ہاتھ رکھ کے گردن اٹھائے کندھے سیدھے رکھے نیچے اترنے کا انداز شاہانہ تھا۔ سیڑھیوں کے انتقام پر تالیہ مراد ر کی ۔ آنکھیں بند کیں اور چھوٹی سی ناک سے سانس اندر کھینچی۔ پھر آنکھیں کھول کے مسکرا دی ۔ ”میرا فیورٹ کی فوڈ اور سوشی!! ہے نا ؟“ ہاں۔ یہ سب میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے۔ داشتن نے کسی شیف کی طرح سینے پہ ہاتھ رکھے گردن جھکا کے کہا۔ تالیہ رکی۔ آنکھوں میں ستائش ابھری۔ واقعی؟“
Episode#1 Part#12 End
Haalim Episode #1 Part #12 By Nimra Ahmed | most romantic urdu novels
*___""Maan Ki Jaan""___*
*___""DSD""___*
حالم ( نمرہ احمد )
Next Episode | Read All Episode | Previous Episode |
Click Below For Reading More Novels
No comments:
Post a Comment