Dard _E_ Judaai Episode #3 By Shafaq Kazmi
Dard _E_ Judaai Episode #3 By Shafaq Kazmi | Urdu Novel | Romantic novels in urdu | best urdu novels | urdu novel bank | novels urdu | most romantic urdu novels
درد جدائی
Episode #3
یار حریم بات سنو۔۔ عدن حریم کے پاس سیڑیوں میں آکر بیٹھ گئی۔۔حریم ہر وقت سیڑیوں میں بیٹھی رہتی۔۔جیسے اس کو سکون ملتا ہو سیڑیوں میں بیٹھنے سے۔۔۔۔۔حریم نے کلاس بنک کی تو مطلب وہ اسکول میں کہیں نہ کہیں سیڑیوں میں بیٹھی ہو گی۔۔۔ویسے اسکول تھا بہت بڑا پر حریم کو ڈھونڈنے کے لئے اسکول میں جہاں جہاں سیڑیاں ہوں بس وہاں جا
کر ڈھونڈ لو۔۔۔۔
یار حریم ایک تو تم بھی نہ ہر وقت سیڑیوں میں بیٹھی رہتی ہو۔
۔۔۔تمہیں پتہ ہے تمہارے ساتھ رہ رہ کر میری بھی عادت یہی ہو گئی ہے ہر وقت سیڑیوں میں بیٹھنے کی۔۔۔۔کل تو حد ہو گئی میں بیٹھی تھی سیڑیوں میں زرنش آگئی میری گود میں ایک روپے کا سکہ ڈال دیا میں نے کہا یہ کیا ہے۔۔۔۔ کہتی سیڑیوں میں بیٹھی ہو بھکاری لگ رہی ہو لو یہ لو بھیک۔
ہاہاہاہاہاہا افففففف پھر۔۔۔۔۔۔ حریم پانی پی رہی تھی۔۔۔ عدن کی اس بات پر اس سے کنٹرول نہیں ہوا اور منہ میں جتنا بھی پانی تھا اس نے سیڑیوں کی دوسری طرف گلاب کے پھولوں پر گرا دیا۔
۔
یار حریم اففف کیا کر رہی ہو انسان کی بچی بن جاؤ۔۔۔۔۔ مالی نے دیکھ لیا تو ڈانٹے گا یار.۔۔۔ عدن ویسے ہی بہت ڈر پوک تھی حریم کی اس حرکت پر اس کے ہاتھ ہی کانپنے لگ گئے تھے۔۔
ارے میری جان۔۔۔کس سے ڈرتی ہو اتنا۔۔۔۔ یہ ڈرنا ورنہ چھوڑ دو ڈرپوک لڑکی۔۔ اور وہ دیکھو سامنے مالی چاچا آرہا ہے اور ساتھ تمہارا گٹھلی چاچا بھی آرہا ہے۔ ہاہاہا کہو تو میں گٹھلی چاچا سے پوچھو کے اپنی بھتیجی سے کیوں نہیں ملتا ۔
ہاہاہاہا۔۔۔حریم نے اُٹھ کر بوتل میں جتنا بھی پانی تھا پھولوں میں ڈال دیا۔۔جان کر عدن کو تنگ کرنے میں حریم کو مزہ آتا تھا۔۔۔۔۔پانی گرا کر واپس آکر بیٹھ گئی۔۔
ارے یہ کیا ،کیا یار سارا پانی ہی گرا دیا تم نے۔۔۔حد ہوتی ہے یار۔۔۔ اور یہ ڈر پوک کس کو کہا۔۔میں ڈر پوک نہیں ہوں حریم نے سٹائل سے بالوں میں ہاتھ پھیر کر کہا۔۔۔۔۔
ارے یہ گٹھلی یار۔
۔پانی کس نے ڈالا ہے پھولوں میں۔۔۔۔۔ میں نے تو نہیں ڈالا۔۔۔۔ مالی بابا کی جیسے ہی پھولوں پر نظر پڑھی انہوں نے سر کھجاتے ہوئے گٹھلی انکل سے کہا۔۔
ارے تیری چھمک چھلو نے ڈالا ہو گا۔۔گٹھلی چاچا بھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے ہر وقت مالی کو چھیڑتے رہتے تھے.۔۔
ہیں۔۔۔۔میری کون سی چھمک چھلو ہے؟
بس بس بھولا نہ بن۔
۔۔ وہ سموسے والی ہر وقت تیرے آگے پیچھے گھومتی مگر تو ہے کے لفٹ ہی نہیں کرواتا۔۔ تو تو مس عروج کو ہی دیکھتا رہتا ہے۔۔۔
ارے یار نہیں وہ تو ٹیچر ہے اور میں مالی ہوں چھوڑ نہ کہاں وہ کہاں میں۔۔۔۔مالی کی آنکھوں میں اُداسی سی چھا گئی تھی۔۔
انکل یہ پانی تو عدن نے ڈالا ہے۔۔۔ حریم نے پھر سے عدن کو تنگ کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔
کیا ممم۔
۔۔میں۔۔میں نے؟ نہیں یہ جھوٹ کہ رہی ہے۔۔پہلے تو عدن ہڑبڑا گئی پھر خود کو سنبھالتے ہوئے بولی۔۔۔۔
یہ دو بدتمیز لڑکیاں ضرور پھول توڑ رہی ہوں گی ابھی میڈم کے پاس لے کر جاتا ہوں فائن لگے گا تب ان کو مزہ آئے گا۔۔۔ گٹھلی انکل نے غصے سے کہا ان کی تو تیوریاں ہر وقت ماتھے پر رہتیں، غصہ ناک پر اور مزاج سڑا ہو رہتا انکا۔۔۔۔
عدن کے ڈر کے مارے ہاتھ کانپنا شروع ہوگئے نہ ہی وہ اتنی تیز تھی کے کوئی بات بنا سکے۔
۔۔
حریم نے عدن کا ہاتھ پکڑ لیا وہ سمجھ گئی تھی اب عدن رونا شروع کر دے گی۔۔۔
اوہ انکل خود کو سمجھتے کیا ہو۔۔۔۔ میڈم کے پاس لے کر جاؤ گے ،ہاہاہا اچھا چلو چلتے ہیں۔۔۔
کیا کہو گے بچوں نے پھول توڑا۔۔۔ لیکن ہمارے ہاتھ میں تو کوئی پھول ہے ہی نہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی یہی آئے گا کے ہم پانی دے رہے ہیں پھولوں کو نہ کے توڑ رہے ہیں ہماری ٹیچر بھی ہمیں کہتی پھولوں کو پانی دینا چاہئے۔
۔۔ پر ہاں ہم نے آپ کی باتیں ضرور سن لی ہیں توبہ ٹیچر عروج جیسی مقدس ہستی کے بارے میں اتنا گھٹیا لفظ سنتے ہی میرے کانوں کے پردے پھٹ گئے اور روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی، خدا کی پناہ کوئی شخص ٹیچر کو چھمک چھلو کیسے کہ سکتا ہے۔۔
ارے۔۔۔ارے بیٹا۔۔۔۔ میں تو بس مذاق کر رہا تھا لیکن تم تو غصہ ہی ہو گئی پھول توڑنا ہے تو بیشک توڑ لو ہم کچھ نہیں کہیں گے۔
۔۔ گٹھلی چاچا اور مالی بابا پریشان ہو گئے تھے۔۔۔
ہاہاہا ۔۔۔تاکہ آپ لوگ ہمیں پکڑ لیں اور میڈم سے ڈانٹ پڑھوا دیں۔۔۔۔ عدن کے چاچا ایک بات سن لو یہ بے وقوف کسی اور کو بنانا،چلو عدن کلاس میں۔۔۔۔
بھائی یہ تو بہت تیز بچی ہے توبہ۔۔
قینچی کی طرح زبان چلتی ہے اس کی۔۔۔۔لیکن ایک بات ہے اس نے آپ کو عدن کا چاچا کیوں کہا۔۔۔ کیا وہ آپ کی بھتیجی ہے؟ مالی نے پھر سر کھجاتے ہوئے کہا۔
۔.
میں نہیں جانتا اور نہ ہی میری بھتیجی ہے۔۔ ایسی بھتیجی تو خدا کسی کو نہ دے دو منٹ میں ایسی کی تیسی کر گئی۔۔۔اور تو سر کم کھجایا کر۔۔۔۔چل چلتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔.
وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تیری زبان پر آگئے
وہ جو گیت تم نے سنا نہیں میری عمر بھر کا ریاض تھا
میرے درد کی تھی داستاں جسے تم ہنسی میں اڑا گئے
ہاہاہا۔
۔۔۔ عدن کیسا ہے اچھا ہے نہ میں نے کل کہیں پڑھا تھا یہ اس مالی پر فٹ ہے ہاہاہا۔۔۔
حریم کی بچی یہ کیا حرکت کی تم نے یار مجھے ہی پھنسا دیا تھا تم نے۔۔۔ اور گٹھلی انکل کو تم نے کیوں اتنا سب سنا دیا۔۔۔
اوہ ہیلو مس دیوداس اگر میں ایسا نہ کہتی تو میڈم کے پاس لے جاتا اور وہ کالی چڑیل ہماری ایسی کی تیسی کر دیتی۔۔۔۔اور رہی بات تمہاری تو سچ کہوں کبھی کبھی مجھے تمہاری فکر ہوتی پتہ نہیں کیا بنے گا تمہارا جیسے ابھی ہاتھ کانپنے لگ گئے تھے۔
۔میں نہ ہوتی تو پتہ نہیں تمہارا کیا ہوتا۔۔
تم نہ ہوتی تو یہ بھی نہ ہوتا ،ہاہاہا۔۔۔۔عدن نے حریم کا مذاق اڑایا۔۔۔۔۔
چل اب اتنی بھی عزت نہ کر مجھے شرم آرہی۔۔۔۔ہاہاہاہا۔۔۔۔۔
ویسے تو ہنستے ہوئے بہت اچھی لگتی عدن۔۔۔ہنسا کر۔۔۔
حریم یار پلیز تو مجھے کبھی چھوڑ کر نہ جانا۔۔۔۔عدن کی آنکھوں میں اُداسی سی چھا گئی اور حریم کو کھونے کا خوف عدن کے چہرے پر صاف دکھائی دے رہا تھا۔
۔۔
نہیں کبھی نہیں جاؤں گی پر تم ایسے کیوں کہ رہی ہو۔۔۔۔.
نہیں بس ایسے ہی کہ دیا۔۔اچھا چھوڑو میں نے تم سے یہ پوچھنا تھا کے یہ فیس بک کیا ہے یار۔۔۔میں نے زرنش اور اس کی دوست کو کہتے سنا تھا پر میرے پوچھنے پر انہوں نے نہیں بتایا.۔۔۔ تم بتاؤ نہ۔۔۔۔۔عدن نے بات چینج کر دی۔۔۔شاید وہ ہر بات دل میں ہی رکھنا پسند کرتی تھی۔۔۔۔
یار دیکھ فیس مطلب چہرہ، بک مطلب کتاب۔
۔۔ یہ کسی کتاب کا نام ہوگا جس کو پڑھ کر آپ کسی کا بھی چہرہ پڑھ سکتے ہو۔۔حریم سب جانتی تھی پر وہ عدن کے ساتھ مذاق کر رہی تھی۔ عدن ویسے ہی ہر بات پر یقین کر لیتی تھی۔۔ اس نے اس پر بھی یقین کر لیا تھا۔۔ حریم نے سوچا اس کو گھر جاتے وقت بتا دوں گی کہ فیس بک کیا ہے۔۔کیوں کہ حریم اور عدن دونوں ہی اسکول بس میں آتے جاتے تھے۔۔۔ پر حریم کا گھر پہلے آتا تھا،عدن کا دور تھا۔۔ لیکن حریم کے ذہن میں ہی نہیں رہا عدن کو بتانا۔۔۔۔
######
Episode #3 End
اگلی قسط کے لئے لنک پر کلک کر کے ہماری ویبسائٹ وزٹ کیجئے گا
دردِ جُدائی ( شفق کاظمی)
Next Episode | Read All Episode | Previous Episode |
Click Below For Reading More Novels
No comments:
Post a Comment