Haalim Episode #1 Part #2 By Nimra Ahmed
حالم ( نمرہ احمد )
کالنگ عالم ۔ جلد ہی اس نے فون اٹھا لیا۔ میں سوچ ہی رہا تھا کہ ابھی تک میری صبح خوشگوار کیوں گزررہی ہے۔ کوئی نحوست کیوں نہیں کھل رہی اس میں ؟ فون کرنے کا شکریہ مولیا ۔ اب بتاؤ کیا کام ہے؟ خوشگواری مردانہ آواز کانوں سے ٹکرائی تو مولیا کی صبح میں سارے زمانے کی نحوست گھل گئی۔ چہرے کے
زاد ہے بگڑے مگر وہ ضبط کر کے مسکرایا۔ تمہارا شکریہ ادا کرنے کے لئے فون کیا تھا۔“
ہو ہی نہیں سکتا۔ کام بتاؤ ۔ وہ اب کے رکھائی سے بولا تھا۔ مگر یاد رکھنا اگلے چار دن میں مصروف ہوں۔ جمعرات کے بعد کرسکوں گا۔ اب بتاؤ پھر سے کیا کھو دیا ہے تم نے؟“
66
وی لیپ ٹاپ وہ بے چارگی سے بولا ۔ وہ کیسے نکلواؤں ؟“ کیا مطلب ؟ ابھی تک نکلوالیا نہیں ہے وہ ؟ کمال آدمی ہو یار تم ۔ دو گھنٹے پہلے رپورٹ دی تھی تمہیں۔ اپنے چار پانچ سیکیورٹی کے بندے لے کر جاتے ان کے گھر میں گھستے اور نکال کر یہ جا وہ جا۔“
حالم حالم خدا کے لئے مجھو ۔ مولیا اپنے بال نوچنا چاہتا تھا۔ ہم کارپوریٹ سیکٹر کے لوگ ہیں ۔ ٹھنڈے بد معاش نہیں ہیں۔ جتنے اچھے ہمارے سیکیورٹی آفیسر ز ہیں اس سے کہیں اچھے لوگ تنگو کامل کے پاس ہوں گے۔ وہ تنگو کامل ہے۔ ایک امیر اور طاقتور آدمی نہ ہوتا تب بھی ہم یہ نہیں کر سکتے کیوں کہ لیپ ٹاپ انور صاحب کی لاپر واہی سے کھویا ہے۔ ہم باس کو بتائے بغیر اس کو واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کل صبح سے پہلے ۔“
دیکھو اگر تو تمہیں یہ غلط نبی ہے کہ میں تنگو کامل کے گھر جا کر تمہارا لیپ ٹاپ چراؤں گا تو میں یہ نہیں کرنے لگا سوری۔ حالم چور نہیں ہے۔ صرف انویسٹی گیٹر ہے۔ وہ بے رخی سے بولا تھا۔
پھر میں کیا کروں؟ میری نوکری چلی جائے گی یار مولیا نے بے چارگی سے فوٹوفریمز کو دیکھا۔ آفس بلائنڈ ز سے چھن کر آتی دھوپ میں وہ مزید چپکنے لگی تھیں ۔ تیز دھوپ۔ بے سائبان ۔ اس کا دل بیٹھنے لگا۔
چھا پھر کسی چور کو ہائر کرو وہ رات کو چپر الائے گا۔‘ حالم نے گویا ناک سے لکھی اڑائی۔
میں کاروباری آدمی ہوں ۔ کہاں جانتا ہوں گا ان چور ڈاکوؤں کو؟ تم کچھ کرو پلیز۔ میں منہ مانگی رقم ادا کروں گا۔ دوسری طرف خاموشی
چھا گئی۔
پہلے سے دگنی رقم دو گے؟ مولیا جھٹکے سے سیدھا ہوا۔ چہرہ کھل اٹھا۔
”ہاں بالکل۔
دد مگر میں تین گنا لوں گا۔“
مولیا نے فون کو کان سے ہٹا کر گھورا پھر ضبط کرتے ہوئے دوبارہ کان سے لگایا ۔ ”جو مانگو گے دوں گا۔“
پھر ایک کام کرو۔“ حالم کا لہجہ اب کے نرم پڑا جیسے اسے مولیا پر ترس آگیا ہو۔ ” مجھے دو ڈھائی گھنٹے دو۔ میں تنگو کامل کے تمام ملازموں کی پروفائلز تمہیں دے دیتا ہوں۔ ان کی صلاحیتیں اور ان کی کمزوریاں۔ تم جس ملازم کو بہتر سمجھو اس کے پاس جا کر اس کو ڈرا دھمکا کے یا
پیسے کا لالچ دے کر اس کو خرید لو۔ گھر کا بھیدی آسانی سے لیپ ٹاپ نکال کر لا دے گا۔‘ مولیا کا منہ کھل گیا۔
یہ سب میں کروں گا ؟ مطلب... کیا تم خودان ملازموں سے بات نہیں کر سکتے ؟“
یونو واٹ مولیا تم اس قابل نہیں ہو کہ تمہاری مدد کی جائے۔ اب فون نہ کرنا ۔ کھٹ سے فون بند ہو گیا۔ مولیا کا سر گھومنے لگا۔ اس نے دیوانہ وار دوبارہ نمبر ملایا۔
پلیز پلیز حالم فون اٹھا لو وہ با آوز بلند دعا کر رہا تھا۔
(اگر باس کو معلوم ہو گیا۔ گن کے ساتھ وہ بھی پس جائے گا۔ بلکہ وہ تو سڑک پر آجائے گا۔ ) مگر حالم فون نہیں اٹھارہا تھا۔ میز پر رکھے نوٹو فریمز اب دھوپ کی حدت سے چمکنے لگے تھے ۔ جیسے اس کے بیوی بچے سایے سے نکل کر ننگے سر سورج تلے آ کھڑے
ہوئے ہوں۔ اس کا تو گھر بھی کمپنی کا دیا ہوا تھا۔ اس نے غصے اور بے بسی سے پیغام ٹائپ کیا۔
وو
حالم... فون اٹھاؤ ورنہ میں خود کشی کرلوں گا۔“
د آفس کے دروازے کالاک کھول کے خودکشی کرنا۔ ورنہ لاش سے بدبو آنے میں چند دن لگ جاتے ہیں۔“ دو میں تمہاری منت کرتا ہوں۔ میں اس کے ملازموں سے خود بات کرلوں گا۔ صرف مجھے ان کی پر وفا کلنگ کر دو۔‘اس نے جلدی جلدی
پیغام لکھا۔
پہلے مجھ سے معذرت کرو۔ فوراً جواب آیا۔
کیسے؟“
م یک کاغذ پلیکھو۔ حالم کے ایل کا بہترین اسکام انویسٹی گیٹر ہے اور میں آئندہ اس سے اختلاف نہیں کروں گا۔ تمہارے یہ لکھنے تک میں پر وفا کر تیار کرلوں گا ۔ مولیا نے فوراً سے نوٹ پیڈ پ قلم گھسیٹا۔
66
میں نے یہ لکھ بھی لیا ۔ “
اس کو پانچ سو پچپن دفعہ لکھو۔ وہ غمرا کے بولا اور فون کٹ گیا۔ مولیا نے گہری سانس لی، آستین سے پیشانی پونچھی اور جلدی جلدی قلم دفعہ
کاغذ یہ گھسیٹنے لگا۔
و پتہ نہیں اس شخص کی کون سی انا کو تسکین ملتی ہے ایسے کاموں سے ۔ وہ غصے سے بڑ بڑا بھی رہا تھا۔ کمرے میں دھوپ پھیلتی جارہی تھی۔ مگر اس نے اے سی کو تیز نہیں کیا۔ اسے خیال ہی نہیں آیا۔ بس سر جھکائے لکھتا گیا۔ لکھتا گیا
Haalim Episode #1 Part #2 By Nimra Ahmed | Urdu Novel | Romantic novels in urdu | best urdu novels | most romantic urdu novels
حالم ( نمرہ احمد )
Next Episode | Read All Episode | Previous Episode |
Click Below For Reading More Novels
No comments:
Post a Comment